موٹاپا
weight کم کرنے کیلئے غذا میں کاربیدہ خصوصاً پیچیدہ کاربیدہ 60سے 65 فیصد ہو جو بغیر چھنے آٹے کی روٹیوں‘ سالم اناج‘ بادام(almond)ی چاول‘ چھلکے دار آلو‘ ترکاریوں‘ چھلیوں‘ دالوں اور پھلوں سے حاصل ہوں۔ زیادہ چکنائی دار اور زیادہ شکردار غذائیں کم کی جائیں
body کی زیادہ fats ایک نمایاں زحمت ہے جس سے طاقت‘ رفتار اور استقامت متاثر ہوتی ہے۔ تھکن جلد ہونے لگتی ہے موٹے exercise کار سست ہوتے ہیں اور جلد تھک جاتے ہیں۔ پٹھوں کا weight مفید(beneficial) ہے اور fats کا weight زحمت ہے۔ پٹھے قوی اور fats کم ہونی چاہیے پٹھے کام آتے ہیں اور fats فالتو بوجھ ہے کہ فالتو سامان سفر کی طرح مصیبت ہے یعنی دو تین تھیلیوں کے ساتھ دوڑنا۔
body کی fats
body میں تین دن اور تین راتیں مسلسل دوڑنے کیلئے fats موجود ہے گو اس سے قبل آدمی تھک جاتا ہے۔ قدرے bodyانی fats ضروری ہے جس سے حفاظت‘ دبازت‘ پوشش حاصل ہوتی ہے۔ یہ exercise کاروں کیلئے ذخیرہ توانائی بھی ہے (بے حد دبلے افراد میں توانائی کا ذخیرہ نہیں ہوتا) fats کی ضرورت اعضائ‘ اعصاب‘ مغز اور خلیات میںہوتی ہے۔
مردوں میں fats 3 فیصد‘ عورتوں میں 8 سے 12 فیصد ضروری ہے۔ مثالی fats مردوں میں 4 سے 10فیصد‘ عورتوں میں 13 سے 18 فیصد‘ قابل قبول fats مردوں میں 13سے 18 فیصد اور عورتوں میں اٹھارہ فیصد ہے۔ women کو فالتو fats نسوانی ہارمون اور ماہواری کی ضروریات کیلئے چاہیے۔ اگر fats بہت کم ہوجائے تو ماہواری بے قاعدہ ہوسکتی ہے جو fats کی سطح بحال کرنے سے باقاعدہ ہوسکتی ہے۔
fats کی پیمائش
اس کیلئے جلد کی دبازت کی پیمائش‘ پانی(water) کے اندر اور پھر خشک(dry)ی پر weight کرنے سے‘ body میں برقی رو کی مزاحمت سے (fats میں زیادہ مزاحمت ہوتی ہے) اور تحت احمر شعاعوں کی وساطت سے صرف اندازہ ہوسکتا ہے اوراس کیلئے گراں سازو سامان اور تربیت یافتہ پیمائش کرنے والے ضروری ہیں۔
weight کم کرنے کیلئے غذا
ایک exercise کار کو عموماً تین ہزار حراروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ weight کم کرنے کے زمانے میں بھی دو ہزار حرارے ضروری ہیں۔
ہرہفتے weight ایک پونڈ کم کیا جائے جس کیلئے روزانہ پانچ سو حرارے (ہفتے میں پینتس سو حرارے) کم کھائے جائیں۔ ایک پونڈ bodyانی fats میں پینتس سو حرارے ہوتے ہیں۔ زیادہ تیزی سے weight کم نہیں کرنا چاہیے کہ اس طرح پٹھوں اور اور پانی(water) کا ضیاع‘ تھکن‘ کم زوری اور تربیتی لائحہ عمل میں دشواری ہوتی ہے۔ طوفانی انداز میں غذا کم کرنے سے کم آبی (ڈی ہائیڈریشن) اور پسینے کی زیادتی بھی ہوسکتی ہے۔ weight کم ہونا اور بڑھنا بھی مضر ہے۔ اسے قائم رہنا چاہیے۔ exerciseی مقابلے سے قبل weight کم کرنے کیلئے خاصا وقت (کم از کم تین ہفتے) درکار ہے جو exercise کار تربیت یا مقابلے میں حصہ نہیں لے رہے ہیں وہ اپنی غذا کو کم رکھیں تاکہ weight درست رہے۔
weight کم کرنے کیلئے غذا میں کاربیدہ خصوصاً پیچیدہ کاربیدہ 60سے 65 فیصد ہو جو بغیر چھنے آٹے کی روٹیوں‘ سالم اناج‘ بادام(almond)ی چاول‘ چھلکے دار آلو‘ ترکاریوں‘ چھلیوں‘ دالوں اور پھلوں سے حاصل ہوں۔ زیادہ چکنائی دار اور زیادہ شکردار غذائیں کم کی جائیں کہ یہ حراروں سے بھرپور اور مغذیات سے تہی ہیں۔ milk کم چکنائی دار‘ پنیر گھریلو‘ گوشت(meat) روکھا‘ chicken کھال اتری ہوئی ہو اور مچھلی(fish) اور eggs سے پرہیز ہو۔ مکھن‘ دیسی گھی‘ بناسپتی گھی ترک کردیا جائے اور تیل کا use کم ہو۔ تلی ہوئی اشیائ‘ کیک‘ چاکلیٹ‘ پیسٹری‘ مٹھائیاں صرف منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کیلئے کھائے جائیں۔ تقلیل غذا (ڈائٹنگ) کے زمانے میں کبھی کبھی اپنی ضیافت کرنے سے نفسیاتی benefit ہوتا ہے۔
weight کم کرنے کیلئے urine آور ادویہ use کرنا مضر ہے۔ یہ body کے پوٹاشیم اور پانی(water) کو کم کرکے heart ya dil کو ضرر پہنچا سکتی ہیں۔ تھائرائیڈ کا use بھی نہ کیا جائے (سرد موسم میں زیادہ غذا کھائی جاتی ہے۔ ہلکے لباس میں زیادہ حرارے خرچ ہوتے ہیں) weight کم کرنے میں غذائی تبدیلی کے ساتھ exercise بھی اہم ہے جس سے غذا جزو بدن بنتی ہے اور اشتہا بہتر ہوجاتی ہے۔ روزانہ 35 سے 40 منٹ کی تیزرفتار سیر یا اسی قسم کی دیگر exerciseیں جن میں ٹانگیں use ہوتی ہیں مثلاً سائیکل چلانا‘ پیراکی مفید(beneficial) ہیں۔
رضی الرحمن body سازی کے مقابلے میں حصہ لیا کرتا تھا۔ اس نے weight کم کرنے کیلئے حرارے پینتس سو کے بجائے تین ہزار کردئیے اور تیس منٹ سائیکل روزانہ چلائی۔ چار ہفتوں میں تین کلو گرام weight کم کرلیا۔ جمیلہ کو اپنے obesity کی فکر تھی۔ رانوں‘ کولہوں پر چڑھی ہوئی fats کو وہ گھٹانا چاہتی تھی۔ غذا میں کمی‘ exercise‘ یوگا کی مشقیں‘ سائیکل کی سواری سے بھی weight کم نہیں ہوتا تھا جس کی وجہ کھانے کے درمیانی اوقات میں چاکلیٹ اور بسکٹ کھانا تھا۔ غذائی اصلاح سے اس نے weight کم کرلیا۔
weight کس طرح بڑھایا جائے
بعض اوقات weight میں اضافہ بھی ضروری ہے جس کیلئے روزانہ تین سو سے چار سو حرارے اضافی کھائے جائیں۔ کاربیدہ دار غذا روٹی‘ چاول‘ آلو‘ اناج‘ پھل مناسب ہے۔ weight شروع میں جلد بڑھتا ہے مگر اس میں slowly slowly اضافہ (ایک پونڈ ہفتہ) مناسب ہے۔ weight میں زیادہ اضافہ (سات پونڈ فی مہینہ) fats کی وجہ سے ہوتا ہے۔
پٹھوں کا انحصار موروثی اثر‘ body کی ساخت اور اندرونی bodyانی توازن پر ہے۔ متوازن غذا اور مزاحمتی exerciseوں سے پٹھے سخت ہوتے ہیں اور weight بڑھتا ہے چھوٹے قد کے لوگوں میں weight تیزی سے بڑھتا ہے۔
حیاتین و معدنیات
کیا ان کی اضافی ٹکیوں کی ضرورت ہے؟ ایک صحیح کامل متنوع متوازن غذا کھانے والوں کو نہ ان مغذیات کی قلت ہوتی ہے ‘ نہ ان کی اضافی ٹکیوں کی ضرورت ہے‘ نہ ان سے کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ بیماری کے دوران اور بعد‘ زمانہ سفر یا weight کم کرنے سے (غذا کی کمی) حیاتین و معدنیات کی قلت ہوسکتی ہے جسے دور کرنے کیلئے غذا میں ترکاریاں اور پھل بڑھادینا چاہئیں جو حیاتین و معدنیات سے بھرپور ہیں۔ یہ کم حرارے دار ہوتے ہیں‘ weight نہیں بڑھاتے۔ ان سے پیٹ بھرتا ہے۔ قدرتی غذائوںمیں حیاتین و معدنیات جذب کرنے والے اجزاءبھی ہوتے ہیں جو ان ٹکیوں میں نہیں ہوتے