Thursday, March 27, 2014

mardana kamzori ka ilaj

مشت زنی کا علاج ۔ مشت زنی سے ھونے والے پتلےپن کا علاج

  قیمت=5000روپےماہانہ

گارنٹی سے برائے رابطہ حکیم و ڈاکٹر ارشد ملک 
03006397500

سرعت انزال احتلام کا علاج  مردانہ کمزوری کاعلاج 

 قیمت=2500روپےماہانہ

گارنٹی سے برائے رابطہ حکیم و ڈاکٹر ارشد ملک 
03006397500



مشت زنی کے اسباب اور علاج
مشت زنی کے اسباب اور ان کا علاج درج ذیل ہے:
۱۔شادی میں تاخیر
جلق بازی کا پہلا سبب شادی میں تاخیر ہے۔ ایک بچہ ۱۳ یا ۱۴ سال کی عمر میں بالغ ہوجاتا ہے۔ لیکن معاشی اور سماجی مسائل کی بنا پر وہ بلوغت کے ۱۵ یا ۱۶ سال بعد ہی شادی کے قابل ہوتا ہے۔ اس کا علاج جلد از جلد شادی ہے۔ اس موضوع پر ۔” شادی ایک مسئلہ کیوں؟” نامی تحریر سے بھی مدد لی جاسکتی ہےیہ تحریر اس لنک پر موجود ہے۔
اگر شادی کی استطاعت نہ ہو تو حدیث کے مطابق روزے رکھ کر شہوت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
۲۔ بری صحبت
ایک بچہ جب جوان ہوتا ہے تو اس کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔ چنانچہ وہ اس ہیجان کی نوعیت سمجھنےکے لئے اپنے دوستوں سے رجوع کرتا ہے۔ اگر اس کے دوست احباب مشت زنی عریاں فلموں اور اس قبیل کی دیگر خرافات میں ملوث ہوتے ہیں تو وہ اسے بھی ان معاملات میں ملوث کرلیتے ہیں۔ اس کا علاج دو رخی ہے۔ ایک تو ماں باپ بچے کی بلوغت کے وقت اس پر کڑی نظر رکھیں اور اس کے معمولات کو دیکھیں۔ دوسرا یہ کہ اگر کوئی شخص بری صحبت سے بچنا چاہے تو اسے چاہئے کہ فوری طور پر وہ ایسے دوستوں سے قطع تعلق کرلے۔ نعم البدل کے طور پر وہ صالح فطرت لوگوں کی کمپنی تلاش کرے۔
۳۔ جنسی تعلیم کا فقدان
ہمارے معاشرے میں جب ایک بچہ یا بچی جوان ہوتے ہیں تو ان کی جنسی تعلیم کا کوئی انتظا م موجود نہیں ہوتا۔ نہ تو تعلیمی اداروں میں اس موضوع پر کوئی تربیت فراہم ہوتی ہے اور نہ ہی ماں باپ اپنی روایتی ہچکچاہٹ کی بنا پر کسی راہنمائی کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔چنانچہ ایک نوجوان کے لئے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنے ہی ہم عمر اور ناپختہ دوستوں سے رجوع کرے یا جنسی موضوعات پر موجود ناقص کتابوں پر تکیہ کرے یا پھر انٹرنیٹ اور فلموں جیسے آزاد اور بد چلن میڈیا کو اپنا استاد بنالے۔ اسکے نتیجے کے طور پر ایک متجسس نوجوان بہت آسانی سے مشت زنی کی جانب راغب ہوجاتاہے۔
انٹرنیٹ پر جنسی تعلیم کے نام پر جومواد موجود ہے وہ بالعموم مغربی فکر کے حامل افراد نے تیار کیا ہے ۔اس کا بیشتر حصہ غیر معیاری ہے اور اس کا مقصد آزادانہ جنسی اختلاط کو فروغ دینا ہے۔نیز یہ انگلش زبان اور غیر ملکی کلچر کی وجہ سے ہماری آبادی کے ایک بڑے حصے کے لئے بے کار ہے۔اردو میں جنس کے موضوع پر معیاری مواد نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس ضمن میں ریاست کو اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ ریاست اپنی نگرانی میں ماہرین کی مدد سے ایسا لٹریچر تیار کرے جو ایک پاکیزہ اسلوب میں ان نوجوانوں کی درست راہنمائی کرے۔ اس کے علاوہ ایسے ادارے رجسٹرڈ کئے جائیں جہاں جنسی مسائل کا اسپیشلائزڈ انداز میں حل پیش کیا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ اہل علم حضرات، نفسیات دان اور ڈاکٹر ز کو چاہئے کہ وہ اپنی انفرادی و اجتماعی کوششوں کے ذریعے معیاری لٹریچر تیار کریں۔ ہمارے اہل علم حضرات عام طور پر جنس کے موضوع پر نہیں لکھتے کیونکہ ایسے مصنفین کو معاشرے میں تنقید کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ لیکن ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ نوجوانوں کی تربیت ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے دوران اگر ہمیں ملامت بھی برداشت کرنی پڑے تو کوئی حرج نہیں۔
سیکس ایجوکیشن کے موضوع پر درج ذیل تین ویب سائٹس ہیں ۔ گوکہ ان کے معیار اور اسلوب پر کلام کیا جاسکتا ہے لیکن یہ کسی نہ کسی حد تک نوجوانوں کی راہنمائی کے لئے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
۴۔کیبل ٹی وی جنسی لٹریچر کی بھرمار
مشت زنی کی ایک اور وجہ جنسی بے راہ روی کو فروغ دینے والے میڈیا تک آسان رسائی ہے۔ آج تقریباً ہر گھر میں ٹی وی، کیبل، انٹرنیٹ وغیرہ با آسانی دستیاب ہے۔ اس میڈیا پر بہت آسانی سے عریاں فلمیں، فحش تصاویر اور دیگر اخلاق باختہ مواد مل جاتا ہے۔ چنانچہ جب ایک نوجوان اپنے ارد گرد نظریں دوڑاتا ہے تو وہ خود کو چاروں طرف اس جنسی یلغار میں گھرا پاتا ہے۔ دوسری جانب اس کے اندرونی تقاضے بھی اسے گناہ کی جانب اکساتے ہیں۔ یہ سب صورت حال اسے مشت زنی کی جانب باآسانی لے جاتی ہے۔
اس کا علاج یہی ہے کہ انٹرنیٹ اور ٹی وی یا کیبلز کو کم سے کم وقت دیا جائے۔ نیز تنہائی میں ٹی وی یا کمپیوٹر استعمال کرنے سے گریز کیا جائے ۔ مزید یہ کہ ٹی وی اور کمپیوٹر کو کسی ایسی جگہ پر رکھا جائے جہاں لوگوں کا گذر ہو ۔ اس موضوع پر “فحش سائیٹس اور ہمارے نوجوان ” نامی تحریر سے بھی مدد لی جاسکتی ہے جس کا لنک نیچے ہے۔
۵۔ عشق و محبت میں گرفتاری
بلوغت کے فوراً بعد ہی ایک نوجوان اپنے ارد گرد ایک عشق گزیدہ ماحول میں آنکھیں کھولتا ہے۔ہر دوسرے ڈرامے، فلم یا ناول میں عشق و محبت کی داستانیں چل رہی ہوتی ہیں۔ چنانچہ وہ اس خیالی دنیا کو حقیقی سمجھ کر خود بھی قسمت آزمائی کرتا ہے۔ جب وہ اس میں کامیاب ہوجاتا ہے تو صنف مخالف سے اس کا اختلاط بڑھ جاتا ہے جو اسے مشت زنی کی جانب لے جاسکتا ہے۔
اس کا علاج یہ ہے کہ نوجوان ان ناولوں اور فلموں سے خود کو دور رکھتے ہوئے حقیقت پسندی پر مبنی لٹریچر پڑھے یا دیکھے۔ مثال کے طور سیرت نبوی یا صحابہ کا مطالعہ، شجاعت اور اخلاقی اچھائیوں پر مبنی ڈرامے وغیرہ۔ اس ضمن میں ” عشق اور نوجوان ” نامی تحریر سے راہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔

۶۔ تنہائی اور بے کاری
عام طور پر نوجوانوں کے پاس فارغ اوقات زیادہ ہوتے ہیں اوراس فراغت میں تنہائی بھی میسر آجائے تو ذہن پر جنسی خیالات چھاجانے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے۔ چنانچہ نوجوانوں کو چاہئے کہ خود کو مصروف رکھیں، ورزش کریں، کھیل کود میں حصہ لیں اور مثبت سرگرمیوں میں خود کو ملوث کریں۔اچھی اور دینی ویب سائیٹس کا مطالعہ کریں اور ان سے راہ نمائی حاصل کریں۔
۷۔مخلوط تعلیمی نظام
مخلوط تعلیمی نظام کی بنا پر لڑکے اور لڑکی کو ایک دوسرے کے قریب رہنے کا موقع ملتا ہے۔ اس اختلاط کی بنا پر نگاہیں بے قابو ہوتیں اور خیالات برانگیختہ ہوتے رہتے ہیں۔ اسلام میں واضح ہدایت ہے کہ نگاہوں کو نیچی رکھو یعنی کسی کو شہوت کی نگاہ سے نہ دیکھو۔ چنانچہ پہلے تو اسی ہدایت پر عمل کیا جائے دوسرا یہ کہ کلاس لینے کے علاوہ کسی اور مقام پر صنف مخالف سے بے تکلفی نہ برتی جائے بلکہ اپنے ہم جنسوں ہی سے دوستی اور روابط رکھے جائیں۔
مشت زنی سے نجات کےلئے چند ہدایات
۱۔نگاہوں کی حفاظت کی جائے اور جونہی کوئی فحش منظر دیکھیں تو اس سے نظر ہٹالیں۔
۲۔ خیالات کو پاکیزہ رکھنے کی کوشش کی جائے اور کوئی فحش خیال آنے پر اللہ کا ذکر اور اسکی یاد شروع کردی جائے۔
۳۔نکاح میں عجلت کی جائے اور خود کو اپنی شریک حیات تک ہی محدود رکھا جائے۔ اگر نکاح کی استطاعت نہ ہو یا بیوی یا شوہرتک رسائی ممکن نہ ہو تو کثرت سے روزے رکھے جائیں۔
۴۔ غذا کو سادہ رکھا جائے تاکہ سفلی جذبات کم سے کم پیدا ہوں۔
۵۔ کسی گناہ کے سرزد ہونے کے بعد مایوس نہ ہوں بلکہ توبہ کرکے نئے سرے سے محنت میں لگ جائیں۔
۶۔ خود کو مصروف رکھیں اور زیادہ سے زیادہ مثبت سرگرمیاں شروع کریں۔
۷۔ جذبات کو بھڑکانے والی فلم ، ڈرامہ، ناول، سائٹ یا رسائل و جرائد سے پرہیز کریں۔
۸۔ جسمانی مشقت کریں اور کسی کھیل کود یا جسمانی ورزش میں خود کو مصروف کریں۔
۹۔ مشت زنی سے بچنے کی مزید تدابیر آپ کو ان لنکس پر مل سکتی ہیں۔

mardana kamzori ka ilaj 03007510500

increase your penis size up to 1 inch in a month,get
100% Genuine  Power Sizer  is an extremely powerful blend of natural herbal
ingredients that are able to force the body into increasing
 it's libido and sexual performance. With that comes an increase
in penis size, both in length and girth.

We're so confident in this product that we offer a 15 day money
back guarantee - it's very rare this option is taken by our customers
 - more often than not they contact us to order more Power Sizer 

Wednesday, September 11, 2013

موٹاپا فٹنس اور ورزش

موٹاپا
weight کم کرنے کیلئے غذا میں کاربیدہ خصوصاً پیچیدہ کاربیدہ 60سے 65 فیصد ہو جو بغیر چھنے آٹے کی روٹیوں‘ سالم اناج‘ بادام(almond)ی چاول‘ چھلکے دار آلو‘ ترکاریوں‘ چھلیوں‘ دالوں اور پھلوں سے حاصل ہوں۔ زیادہ چکنائی دار اور زیادہ شکردار غذائیں کم کی جائیں
body کی زیادہ fats ایک نمایاں زحمت ہے جس سے طاقت‘ رفتار اور استقامت متاثر ہوتی ہے۔ تھکن جلد ہونے لگتی ہے موٹے exercise کار سست ہوتے ہیں اور جلد تھک جاتے ہیں۔ پٹھوں کا weight مفید(beneficial) ہے اور fats کا weight زحمت ہے۔ پٹھے قوی اور fats کم ہونی چاہیے پٹھے کام آتے ہیں اور fats فالتو بوجھ ہے کہ فالتو سامان سفر کی طرح مصیبت ہے یعنی دو تین تھیلیوں کے ساتھ دوڑنا۔
body کی fats
body میں تین دن اور تین راتیں مسلسل دوڑنے کیلئے fats موجود ہے گو اس سے قبل آدمی تھک جاتا ہے۔ قدرے bodyانی fats ضروری ہے جس سے حفاظت‘ دبازت‘ پوشش حاصل ہوتی ہے۔ یہ exercise کاروں کیلئے ذخیرہ توانائی بھی ہے (بے حد دبلے افراد میں توانائی کا ذخیرہ نہیں ہوتا) fats کی ضرورت اعضائ‘ اعصاب‘ مغز اور خلیات میںہوتی ہے۔
مردوں میں fats 3 فیصد‘ عورتوں میں 8 سے 12 فیصد ضروری ہے۔ مثالی fats مردوں میں 4 سے 10فیصد‘ عورتوں میں 13 سے 18 فیصد‘ قابل قبول fats مردوں میں 13سے 18 فیصد اور عورتوں میں اٹھارہ فیصد ہے۔ women کو فالتو fats نسوانی ہارمون اور ماہواری کی ضروریات کیلئے چاہیے۔ اگر fats بہت کم ہوجائے تو ماہواری بے قاعدہ ہوسکتی ہے جو fats کی سطح بحال کرنے سے باقاعدہ ہوسکتی ہے۔
fats کی پیمائش
اس کیلئے جلد کی دبازت کی پیمائش‘ پانی(water) کے اندر اور پھر خشک(dry)ی پر weight کرنے سے‘ body میں برقی رو کی مزاحمت سے (fats میں زیادہ مزاحمت ہوتی ہے) اور تحت احمر شعاعوں کی وساطت سے صرف اندازہ ہوسکتا ہے اوراس کیلئے گراں سازو سامان اور تربیت یافتہ پیمائش کرنے والے ضروری ہیں۔
weight کم کرنے کیلئے غذا
ایک exercise کار کو عموماً تین ہزار حراروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ weight کم کرنے کے زمانے میں بھی دو ہزار حرارے ضروری ہیں۔
ہرہفتے weight ایک پونڈ کم کیا جائے جس کیلئے روزانہ پانچ سو حرارے (ہفتے میں پینتس سو حرارے) کم کھائے جائیں۔ ایک پونڈ bodyانی fats میں پینتس سو حرارے ہوتے ہیں۔ زیادہ تیزی سے weight کم نہیں کرنا چاہیے کہ اس طرح پٹھوں اور اور پانی(water) کا ضیاع‘ تھکن‘ کم زوری اور تربیتی لائحہ عمل میں دشواری ہوتی ہے۔ طوفانی انداز میں غذا کم کرنے سے کم آبی (ڈی ہائیڈریشن) اور پسینے کی زیادتی بھی ہوسکتی ہے۔ weight کم ہونا اور بڑھنا بھی مضر ہے۔ اسے قائم رہنا چاہیے۔ exerciseی مقابلے سے قبل weight کم کرنے کیلئے خاصا وقت (کم از کم تین ہفتے) درکار ہے جو exercise کار تربیت یا مقابلے میں حصہ نہیں لے رہے ہیں وہ اپنی غذا کو کم رکھیں تاکہ weight درست رہے۔
weight کم کرنے کیلئے غذا میں کاربیدہ خصوصاً پیچیدہ کاربیدہ 60سے 65 فیصد ہو جو بغیر چھنے آٹے کی روٹیوں‘ سالم اناج‘ بادام(almond)ی چاول‘ چھلکے دار آلو‘ ترکاریوں‘ چھلیوں‘ دالوں اور پھلوں سے حاصل ہوں۔ زیادہ چکنائی دار اور زیادہ شکردار غذائیں کم کی جائیں کہ یہ حراروں سے بھرپور اور مغذیات سے تہی ہیں۔ milk کم چکنائی دار‘ پنیر گھریلو‘ گوشت(meat) روکھا‘ chicken کھال اتری ہوئی ہو اور مچھلی(fish) اور eggs سے پرہیز ہو۔ مکھن‘ دیسی گھی‘ بناسپتی گھی ترک کردیا جائے اور تیل کا use کم ہو۔ تلی ہوئی اشیائ‘ کیک‘ چاکلیٹ‘ پیسٹری‘ مٹھائیاں صرف منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کیلئے کھائے جائیں۔ تقلیل غذا (ڈائٹنگ) کے زمانے میں کبھی کبھی اپنی ضیافت کرنے سے نفسیاتی benefit ہوتا ہے۔
weight کم کرنے کیلئے urine آور ادویہ use کرنا مضر ہے۔ یہ body کے پوٹاشیم اور پانی(water) کو کم کرکے heart ya dil کو ضرر پہنچا سکتی ہیں۔ تھائرائیڈ کا use بھی نہ کیا جائے (سرد موسم میں زیادہ غذا کھائی جاتی ہے۔ ہلکے لباس میں زیادہ حرارے خرچ ہوتے ہیں) weight کم کرنے میں غذائی تبدیلی کے ساتھ exercise بھی اہم ہے جس سے غذا جزو بدن بنتی ہے اور اشتہا بہتر ہوجاتی ہے۔ روزانہ 35 سے 40 منٹ کی تیزرفتار سیر یا اسی قسم کی دیگر exerciseیں جن میں ٹانگیں use ہوتی ہیں مثلاً سائیکل چلانا‘ پیراکی مفید(beneficial) ہیں۔
رضی الرحمن body سازی کے مقابلے میں حصہ لیا کرتا تھا۔ اس نے weight کم کرنے کیلئے حرارے پینتس سو کے بجائے تین ہزار کردئیے اور تیس منٹ سائیکل روزانہ چلائی۔ چار ہفتوں میں تین کلو گرام weight کم کرلیا۔ جمیلہ کو اپنے obesity کی فکر تھی۔ رانوں‘ کولہوں پر چڑھی ہوئی fats کو وہ گھٹانا چاہتی تھی۔ غذا میں کمی‘ exercise‘ یوگا کی مشقیں‘ سائیکل کی سواری سے بھی weight کم نہیں ہوتا تھا جس کی وجہ کھانے کے درمیانی اوقات میں چاکلیٹ اور بسکٹ کھانا تھا۔ غذائی اصلاح سے اس نے weight کم کرلیا۔
weight کس طرح بڑھایا جائے
بعض اوقات weight میں اضافہ بھی ضروری ہے جس کیلئے روزانہ تین سو سے چار سو حرارے اضافی کھائے جائیں۔ کاربیدہ دار غذا روٹی‘ چاول‘ آلو‘ اناج‘ پھل مناسب ہے۔ weight شروع میں جلد بڑھتا ہے مگر اس میں slowly slowly اضافہ (ایک پونڈ ہفتہ) مناسب ہے۔ weight میں زیادہ اضافہ (سات پونڈ فی مہینہ) fats کی وجہ سے ہوتا ہے۔
پٹھوں کا انحصار موروثی اثر‘ body کی ساخت اور اندرونی bodyانی توازن پر ہے۔ متوازن غذا اور مزاحمتی exerciseوں سے پٹھے سخت ہوتے ہیں اور weight بڑھتا ہے چھوٹے قد کے لوگوں میں weight تیزی سے بڑھتا ہے۔
حیاتین و معدنیات
کیا ان کی اضافی ٹکیوں کی ضرورت ہے؟ ایک صحیح کامل متنوع متوازن غذا کھانے والوں کو نہ ان مغذیات کی قلت ہوتی ہے ‘ نہ ان کی اضافی ٹکیوں کی ضرورت ہے‘ نہ ان سے کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ بیماری کے دوران اور بعد‘ زمانہ سفر یا weight کم کرنے سے (غذا کی کمی) حیاتین و معدنیات کی قلت ہوسکتی ہے جسے دور کرنے کیلئے غذا میں ترکاریاں اور پھل بڑھادینا چاہئیں جو حیاتین و معدنیات سے بھرپور ہیں۔ یہ کم حرارے دار ہوتے ہیں‘ weight نہیں بڑھاتے۔ ان سے پیٹ بھرتا ہے۔ قدرتی غذائوںمیں حیاتین و معدنیات جذب کرنے والے اجزاءبھی ہوتے ہیں جو ان ٹکیوں میں نہیں ہوتے

موٹاپا کیا ھے ؟

گھٹائیے‘ موٹاپا بھگایئےweight 

صحت کی importance کون نہیں جانتا کہ جب تک body صحیح اور تندرست نہ ہو انسان دین و دنیا کا کوئی کام نہیں کر سکتا۔ معاش و معاد کے تمام اعمال کا دارو مدار bodyانیhealth پر ہے۔ ایک بیمار جس کے اعضاءکمزور ہوں۔ بدن میں خون کی مطلوبہ مقدار نہ ہو‘ نہ اس سے اللہ کی عبادت ہو سکتی ہے اور نہ دنیا کا کوئی کام۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہئے کہ تندرستی کے بغیر نہ حقوق اللہ ادا ہو سکتے ہیں اور نہ حقوق العباد۔health کو برقرار رکھنے میں exercise کو بہت importance حاصل ہے۔ exercise سے اکثر بیماریاں از خود دور ہو جاتی ہیں۔ انسا ن کا body سلامت ہو تو روح بھی سلامت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی ایک قوی مومن کمزور مومن سے بہتر ہے۔ لہٰذا exercise سے ہم اپنے body کو مضبوط بھی بنا سکتے ہیں اور تندرستی کو برقرار بھی رکھ سکتے ہیں۔
exercise کی importance
exercise نہایت اہم اور نہایت مفید(beneficial) عمل ہے‘ جس طرح ہم ہر روز کھانا کھاتے ہیں اسی طرح ہمیں ہر روز بلا ناغہ exercise بھی کرنی چاہیے۔ exercise کےلئے عمر کی قید نہیں‘ milk پیتا بچہ جھولے میں پڑا پڑا exercise کرتا ہے‘ وہ ہاتھ پاﺅں مارتا ہے تو در حقیقت اپنی بساط کے مطابق exercise کرتا ہے۔
exercise کی اقسام:۔ exercise کی دو قسمیں ہیں۔
1۔ سخت exercise 2۔ معمولی exercise
سخت exercise
کھلاڑیوں‘ پہلوانوں‘ تنسازوں‘ weight اٹھانے والوں‘ مقابلہ میں حصہ لینے والے تیراکوں اور کشتی کھیلنے والوں کو سخت exercise کرنا پڑتی ہے۔
معمولی exercise
عام لوگوں کو سخت exercise کی ضرورت نہیں۔ انہیں صرف اتنی exercise کی ضرورت ہے جو انہیں چست رکھ سکے۔ کھانا ہضم(digest) کر کے جزو بدن بنا سکے اور تندرستی قائم رکھ سکے۔
exercise کا زریں اصول
exercise کے ضمن میں ایک اصول ضروری ہے‘ exercise ہلکی پھلکی ہونی چاہیے اور اعتدال کے ساتھ روزانہ ہونی چاہیے‘ اتنی exercise نہ کی جائے کہ بدن تھک جائے اور جوڑ دکھنے لگیں۔ شروع شرع میں تھوڑی exercise کی جائے۔ رفتہ رفتہ اضافہ کیا جائے۔ بقول doctor محمد عالمگیر خان غذائی عادتیں بheart ya dilنے کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ exercise بھی کی جائے۔ خود میں fatsلے مادے (کولیسٹرول) اور بعض دوسرے غیر ضروری مادے کم کرنے کا یہ بڑا اچھا طریقہ ہے۔ اس سے خون کا دورہ بہتر ہو جاتا ہے۔ بد قسمتی سے آج کی تیز رفتار دنیا میں exercise کی طرف بہت کم دھیان دیا جاتا ہے۔ انتہائی مصروف آدمی بھی exercise کر سکتا ہے:۔ کام کی مصروفیت میں اگر چلنے پھرنے ‘ حرکت کرنے کا کوئی موقع نکلے تو اسے ضائع نہ کیا جائے۔ موقع نہ نکلے تو نکالاجائے۔ روٹی کھانے اور ضروریات سے فارغ ہونے کا موقع بھی تو نکالا ہی جاتا ہے۔ مثال کے طور پر دفتری فرائض کی ادائیگی میں بیٹھ کر تھکا دینے والا کام کرنا پڑے تو فائلوں میں کاغذ لگاتے ہوئے اور کچھ نہ بن پڑے تو ٹانگیں ہی ہلاتے رہیں ‘ ان سے بھی کچھ نہ کچھ benefit پہنچ جاتا ہے۔ exercise کا ایک مفید(beneficial) طریقہ یہ بھی ہے کہ گھر سے دفتر تک اور دفتر سے گھر تک پیheart ya dil آئیں جائیں ۔ فاصلہ زیادہ ہو تو کچھ دور پیheart ya dil جائیں۔ یہ عادت ان لوگوں کو تو ضرور ہی ڈالنی چاہیے جو سیر یا exercise کےلئے کوئی وقت مقرر نہیں کر سکتے۔ body و جان کیhealth و سلامتی کےلئے exercise ضروری ہے۔ گاﺅں کے جفا کش کاشت کار‘ پہاڑوں کے رہنے والے اور محنت کش اتنا کام کر لیتے ہیں کہ انہیں exercise کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن جو لوگ بیٹھ کر کام کرتے ہیں انہیں ضرور exercise کرنی چاہیے انہیںexercise کیلئے ضرور بالضرور وقت نکالنا چاہیے۔ exerciseوں میں سب سے اچھی ‘ سب سے benefit بخش اور پر لطف exercise سیر ہے۔ یہ ایسی exercise ہے جسے آدمی ہر عمر اور ہر موسم میں کر سکتا ہے۔
سیر کے فوائد
سیرسے توانائی بڑھتی ہے اور power برداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔ سیر کے وقت جلد اور پٹھوں کو آکسیجن ملتی ہے۔ سیر ایسی جگہ کی جائے جو صاف ستھری ہو جہاں دھوپ اور سبزہ ہو۔ ایسی جگہ پر آکسیجن بکثرت پائی جاتی ہے۔ سیر heart ya dil اور دورانِ خون کی بیماریوں کی روک تھام میں بھی اولین importance رکھتی ہے۔ اس سے heart ya dil اور پھیپھڑوں کی استعداد کو تحریک ملتی ہے۔ fats کم ہوتی ہے ‘ جس سےhealth بحال ہوتی ہے ‘ اس امر کی شہادت موجود ہے کہ سیر سے خون کی شریانوں کے تنگ حصوں میں کشادگی اگئی اور heart ya dil کے دوروں کے امکانات کم ہو گئے ‘ جو فرد cigarette نوشی کرتا ہواور تناﺅ کی حالت میں ہو‘ سیر اس کی خوب مدد کرتی ہے۔ اس کے خون میں غیر معمولی مقدار میں جو زہریلی کاربن مونو آکسائیڈ اور مہلک نیکوٹین شامل ہوتی ہے وہ کم ہو جاتی ہے۔ سیر خون کی شریانوں کی لچک بڑھاتی ہے جس کے نتیجہ میں اس خطرے کا امکان بھی کم ہو جاتا ہے کہ خون کے دباﺅ سے شریانیں پھٹ جائیں گی اور heart ya dil کا دورہ پڑے گا۔ exercise یا سیر نہ کرنے سے آدمی کے body میں fatsلے مادے (کولیسٹرول) بڑھ جاتے ہیں۔ خون کی شریانوں میں تنگی واقع ہو جاتی ہے جس سے آدمی دن بدن موٹا ہوتا جاتا ہے۔ موٹاپا بذات خود کئی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
obesity کے نقصانات
بقول doctor سٹیٹمین ناکارگی اور کاہلی کا دوسرا نام موٹاپا ہے۔ جس سے طرح طرح کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ موٹاپا خاص طور پر خود کا دباﺅ بڑھاتا ‘ عارضہ heart ya dil میں مبتلا کرتا اور تنفس میں بے قاعدگی پیدا کرتا ہے۔
اپنا weight گھٹائیے
موٹاپا دور کرنے کے لئے کھانے پینے میں دانشمندی سے کام لینا چاہیے اور exercise کی عادت ڈالنی چاہیے۔ سیر بہترین exercise ہے۔ اگر اسے مطالعہ فطرت کا ذریعہ بنا لیا جائے تو یہ انتہائی heart ya dilچسپ مشغلہ بن جائے گی۔ سیر ایک ہلکی exercise ہے‘ اس سے حرارے (کیلوریز) جلتے ہیں۔ ایک پونڈ weight حاصل کرنے کےلئے 3500 حرارے درکار ہوتے ہیں۔ درمیانی چال سے گھنٹہ بھر سیر کی جائے تو 300 سے360 تک حرارے جل جائیں گے۔ اگر ہر روز اتنی سیر کی جائے تو آپ ہر ماہ ڈیڑھ پونڈ weight گھٹا سکتے ہیں اور سالانہ 18 پونڈ بشرطیکہ آپ کے کھانے میں کوئی تبدیلی نہ آئے۔ اگر آپ جلد weight گھٹانا چاہتے ہیں تو گھنٹہ بھر تیز قدم چلیں اور ماہانہ تین پونڈ اور سالانہ چھتیس پونڈ weight گھٹائیں۔ غرضیکہ آپ جس قدر سست ہوں گے اور exercise کے عادی نہ ہوں گے اسی قدر بیماریوں کی زد میں ہونگے اور آپ bodyانی اور نفسیاتی مسائل میں آسانی سے الجھ جائیں گے۔ اگر آپ بدن کےلئے کچھ نہ کریں گے تو بدن بھی آپ کےلئے کچھ نہ کرے